(رضوانہ اسرار، راولپنڈی)
مسلمان کی خوشبو نے کلمہ پڑھنےپر مجبورکردیا
برصغیر پاک و ہند میں ایک بیوہ اور امیر مالدار عورت تھی۔ مسلمان ہوگئی۔ برادری و رشتہ داروں میں کہرام مچ گیا۔ لعن طعن شروع ہوگیا سب رشتہ داروں نےپوچھا تجھ کو کیا ہوگیا تو مسلمان کیوں ہوگئی؟ کس چیز نے مسلمان ہونے پر مجبور کیا؟ کہنے لگی مجھے غیر مسلموں کی بو نے کلمہ پڑھنے پر مجبور کیا۔ میں اکثر مشاہدہ کرتی کہ میرے پاس میرے رشتہ دار عزیز و اقارب آتےتو ان سے مخصوص قسم کی بو آتی میں نے مختلف اوقات میں بار بارمشاہدہ کیا۔ میری ایک مسلمان نوکرانی تھی وہ اکثر عام کپڑوں میں ہوتی اور کپڑے بھی ہفتے بعد تبدیل کرتی تھی۔ پسینہ میں بھی کپڑے لت پت ہوں گے وہ کام سے فارغ ہوکر میرے پاس آکر بیٹھ جاتی تو میں محسوس کرتی کہ اس سے کسی قسم کی کوئی بو نہ آتی۔ میں بہت حیران ہوتی۔ پھر میں نے تجربہ کے طور پر ایک دعوت کا انتظام کیا اور میں نے اپنے تمام رشتہ داروں عزیز و اقارب کو دعوت نامے جاری کیے خاص طور پر یہ فرمائش کی کہ ہر آنے والا خوب اچھی طرح تیار ہوکر آئے۔ وقت مقررہ پر سب آگئے میں نے ایک ایک کے پاس جاکر مشاہدہ کیا سب سے مخصوص قسم کی بو آرہی تھی میں نے سوچا شاید ان لوگوں نے صابن وغیرہ میں کنجوسی کی ہو پھر میں نے دعوت میں آنے والوں کو اپنی طرف سے ایک ایک بہترین قسم کا صابن دیا اور تاکید کی کہ آئندہ پھر آپ لوگوں کی دعوت ہے آپ نے یہ صابن جو میں نے دیا ہے اس سے خوب نہاکر عطر وغیرہ لگا کر آنا ہے دوبارہ جب سب اکٹھے ہوگئے میں نے پھر ایک ایک کے پاس جاکر بڑی باریکی سے مشاہدہ کیا وہ مخصوص قسم کی بو اب بھی آرہی تھی ۔ پھر میں نے اپنی نوکرانی کو کہا تم نے دو ہفتے تک کپڑے تبدیل نہیں کرنے اور نہانا بھی نہیں۔ اس نے دو ہفتے ایسا ہی کیا اور حسب معمول میرے پاس آکر بیٹھ گئی میں نے بار بار مشاہدہ کیا لیکن پھر میری نوکرانی سے میلی کچیلی ہونے کے باوجود بو نہیں آرہی تھی میں نے یقین کرلیا کہ نوکرانی سے بو نہ آنا صرف کلمہ طیبہ کی برکت ہے۔ میں نے اس بات کو محسوس کرتے ہوئے مسلمان ہونے کا پکا ارادہ کرلیا پھر میں نے ایک دن کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونے کا اعلان کیا۔
کمرے میں انسانی کھوپڑی لڑھکتی ہوئی قدموں میں آگئی!
میرے دادا بہت پرہیز گار نمازی تھے۔ دنیا کی دولت کوئی خاص ان کے پاس نہیں تھی۔ آخرت کو دنیا پر مقدم سمجھتے تھے۔ سب کو سمجھاتے کہ نماز کی پابندی کریں۔ ہمارے گائوں کا قبرستان بہت گھنا ہے‘ وہاں درختوں کے جھنڈ اس طرح ہیں کہ دن کے وقت بھی قبرستان میں اندھیرا اور چھائوں رہتی ہے۔ ایک دن میری دادی اماں نے بتایا کہ وہ اپنے گھر کے آخری کمروں میں کچھ سامان لینے گئی تو ایک کھوپڑی چارپائی کے نیچے سے برآمد ہوئی بالکل فٹ بال کی طرح لڑھکتی ہوئی باہر آرہی تھی۔ میں حیرانی میں ڈر کے مارے کمرے سے باہر صحن میں بھاگی اور تمہارے دادا ابو کو کھوپڑی کے بارے میں بتایا، تو تمہارے دادا جی نے اطمینان سے مجھے بتایا وہ کھوپڑی تو قبرستان سے باہر پڑی ہوئی تھی میں اسے واپس دفن کرنا چاہتا تھا مگر میں نے سوچا کہ محلے کے ان لوگوں کو کھوپڑی دکھا کر یہ بتائوں کہ انسان کی کیا حیثیت ہے اور انسان کا یہی حشر ہونا ہے لہٰذا میں نے یہ کھوپڑی سب کو دکھائی اور چارپائی کے نیچے رکھ دی کہ کل اسے دفن کردوں گا مگر آج تمہاری نظر اس پر پڑگئی کل اسے دفن کردوں گا۔ قارئین! جب اہل علاقہ نے دادا جی کی نصیحتوں کو کھوپڑی کے ساتھ غور سے سنا تو سب نے نماز کی پابندی شروع کردی۔
بابا خیر دین کادعویٰ! میں موت کو شکست دے سکتا ہوں!
ہمارے گائوں کا ایک مشہور قصہ بابا خیر دین کا ہے۔ بابا خیر دین کا دعویٰ تھا کہ میں موت کو شکست دے سکتا ہوں میں زندہ رہوں گا اور کبھی نہیں مرسکتا۔ اس کے ان دعوئوں کے بعد ایک بار بابا خیر دین اللہ کے حکم سے بیمار پڑگیا۔ بیماری اتنی بڑھی کہ بستر سے لگ گیا تقریباً پندرہ دن تک بستر سے لگا رہا اور بول چال بند کردی اب اس کی زبان بالکل بند تھی تقریباً اٹھارویں دن بابا خیر دین بستر سے اچانک اُٹھ گیا حالانکہ لوگ اس کی زبان بند ہونے کے بعد سمجھ رہے تھے کہ بابا خیر دین کا اب آخری وقت آگیا ہے۔ بابا خیر دین اب بالکل ٹھیک ٹھاک تھا۔ کچھ دنوں بعد لوگ کیا دیکھتے ہیں کہ بابا خیر دین ہوا میں باتیں کررہا ہے اور اس کے ہاتھ میں ایک لاٹھی ہے جسے وہ چاروں طرف گھما رہا ہے جیسے کسی کا مقابلہ کررہا ہوں تقریباً ایک گھنٹہ تک وہ لاٹھی ہوا میں چلاتا رہا۔ آخر چاروں خانے چِت زمین پر گر پڑا جب لوگ اس کے پاس آئے اس کی نبض چیک کی تو اس کی روح پرواز کرچکی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی سوچ کے مطابق اس کو موت سے لڑنے کا موقع دیا اور اس کی خواہش پوری کردی مگر وہ موت کو شکست نہ دے سکا۔یہ بالکل سچا واقعہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں